دوستو، کیا آپ بھی چھٹیوں پر جانے کا سوچ رہے ہیں یا کسی خاص تقریب کے لیے گاڑی کرائے پر لینا چاہتے ہیں؟ میں خوب سمجھتا ہوں کہ جب بھی گاڑی کرائے پر لینے کی بات آتی ہے، تو سب سے پہلے ہمارے ذہن میں اس کی قیمت کا سوال گھومنے لگتا ہے، اور یہ اکثر کافی پریشان کن بھی ہو سکتا ہے کہ آخر کتنا خرچ آئے گا اور کیا کوئی چھپے ہوئے چارجز تو نہیں؟ میں نے خود کئی بار اس صورتحال کا سامنا کیا ہے اور ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ کاش کوئی ایسی جامع گائیڈ مل جائے جو ہر چیز کو واضح کر دے۔ آج کل مارکیٹ میں اتنے سارے مختلف آپشنز اور پیشکشیں موجود ہیں کہ صحیح اور سستی ڈیل تلاش کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں، لیکن پریشان ہونے کی بالکل ضرورت نہیں!
چلیں، آئیے اس مضمون میں کرایہ پر گاڑی لینے کی لاگت کے بارے میں ہر چھوٹی بڑی تفصیل کو بالکل درست طریقے سے جانتے ہیں۔
گاڑی کرایہ پر لیتے وقت چھپی ہوئی لاگت کو کیسے پہچانیں؟

دوستو، ہم سب جانتے ہیں کہ جب ہم کسی چیز کی قیمت دیکھتے ہیں تو اکثر اس کے پیچھے کچھ ایسے چارجز چھپے ہوتے ہیں جن کا ہمیں بعد میں پتہ چلتا ہے، اور گاڑی کرایہ پر لینے کے معاملے میں تو یہ بہت عام ہے۔ مجھے خود کئی بار ایسا محسوس ہوا ہے کہ ابتدائی قیمت دیکھ کر لگتا ہے کہ واہ، یہ تو بہت سستا ہے، لیکن پھر جب کاغذات پر دستخط کرنے کی باری آتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ درجنوں چھوٹے چھوٹے چارجز بل میں شامل ہو گئے ہیں۔ جیسے ایندھن کی پالیسی، اضافی کلومیٹر کے چارجز، یا پھر گاڑی دھونے کے فیس۔ ان تمام چیزوں سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ پہلے سے ہر چیز کو باریک بینی سے جانچ لیں۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ اگر آپ نے ایک بار بھی ان چھپے ہوئے چارجز کو نظر انداز کیا تو آپ کا بجٹ بری طرح متاثر ہو سکتا ہے اور آپ کا سفر شروع ہونے سے پہلے ہی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ اسی لیے، گاڑی کی بکنگ کرتے وقت ہمیشہ تمام شرائط و ضوابط کو غور سے پڑھنا بہت ضروری ہے، کیونکہ کمپنیاں اکثر اپنی شرائط کو چھوٹے فونٹ میں لکھتی ہیں تاکہ آپ کی نظر سے اوجھل رہیں۔ ان چھپی ہوئی لاگتوں کی صحیح سمجھ بوجھ ہی آپ کو ایک بہتر ڈیل حاصل کرنے میں مدد دے گی۔
ایندھن کی پالیسی کو سمجھیں
گاڑی کرایہ پر لیتے وقت ایندھن کی پالیسی سب سے اہم چیزوں میں سے ایک ہے جسے آپ کو ضرور سمجھنا چاہیے۔ اکثر کرایہ پر دینے والی کمپنیاں مختلف پالیسیاں پیش کرتی ہیں جیسے “فُل ٹینک سے فُل ٹینک”، یعنی آپ گاڑی بھرا ہوا ایندھن لے کر جائیں اور واپس بھی بھر کر ہی دیں۔ اگر آپ گاڑی خالی ٹینک کے ساتھ واپس کرتے ہیں تو وہ آپ سے ایندھن کی مارکیٹ سے کہیں زیادہ قیمت وصول کرتے ہیں اور اس پر سروس چارجز بھی لگاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے جلدی میں ایندھن کی پالیسی پر دھیان نہیں دیا تھا اور گاڑی واپس کرتے وقت مجھے ایک چھوٹی سی رقم کی بجائے بہت زیادہ پیسے دینے پڑے تھے، جو واقعی پریشان کن تھا۔ کچھ کمپنیاں “فُل ٹینک سے خالی” کی پالیسی بھی دیتی ہیں، جس میں آپ کو گاڑی واپس کرتے وقت ایندھن بھرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن اس صورت میں پہلے سے ہی ایندھن کی قیمت کرائے میں شامل کر دی جاتی ہے جو اکثر مہنگی ثابت ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیشہ بکنگ کرتے وقت اپنی ضرورت اور سفر کے حساب سے بہترین پالیسی کا انتخاب کریں تاکہ بعد میں کسی قسم کی الجھن یا اضافی خرچ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اضافی ڈرائیور اور دیر سے واپسی کے چارجز
کیا آپ اپنے سفر میں کسی دوست یا فیملی ممبر کو بھی گاڑی چلانے کی اجازت دینا چاہتے ہیں؟ تو خبردار! اکثر کرایہ پر دینے والی کمپنیاں اضافی ڈرائیور کے لیے یومیہ یا فی کرایہ داری کے حساب سے فیس وصول کرتی ہیں۔ یہ ایک عام چھپا ہوا چارج ہے جس کی طرف عام طور پر کسی کا دھیان نہیں جاتا۔ میں خود اس غلط فہمی کا شکار ہوا ہوں کہ یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہو گا، لیکن جب بل دیکھا تو حیران رہ گیا۔ اس لیے ہمیشہ پہلے سے یہ واضح کر لیں کہ اضافی ڈرائیور کے کیا چارجز ہوں گے اور کیا یہ آپ کے بجٹ میں فٹ بیٹھتے ہیں یا نہیں۔ اسی طرح، گاڑی وقت پر واپس نہ کرنے کی صورت میں بھی بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ گاڑی وقت پر واپس نہیں کر پائیں گے تو بہتر ہے کہ رینٹل کمپنی سے پہلے ہی رابطہ کر کے کرائے کی مدت میں توسیع کروا لیں، کیونکہ اس طرح آپ کو کم چارجز ادا کرنے پڑیں گے بجائے اس کے کہ آپ بغیر اطلاع کے گاڑی دیر سے واپس کریں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کی جیب پر بڑا اثر ڈال سکتی ہیں، اس لیے انہیں نظر انداز مت کیجیے گا۔
بہترین ڈیل کیسے حاصل کریں: گاڑی کرایہ پر لینے کے اسمارٹ طریقے
جب بھی گاڑی کرایہ پر لینے کی بات آتی ہے، تو ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اسے سب سے سستی اور بہترین ڈیل ملے۔ میں نے خود اس میں بہت ریسرچ کی ہے اور مختلف طریقوں کو آزمایا ہے تاکہ ایک پکی اور فائدے مند ڈیل مل سکے۔ مجھے یاد ہے ایک بار مجھے ایمرجنسی میں گاڑی کی ضرورت پڑ گئی تھی اور میں نے بغیر کسی تحقیق کے فوری بکنگ کروا لی تھی، اور بعد میں پتا چلا کہ میں نے بہت زیادہ پیسے دے دیے تھے۔ اس دن کے بعد سے میں نے یہ ٹھان لیا کہ اب کوئی بھی ڈیل بغیر مکمل تحقیق کے نہیں کروں گا، اور میرا یہ تجربہ آپ کے بہت کام آ سکتا ہے۔ اصل میں، سستی ڈیل حاصل کرنے کے لیے تھوڑی سی منصوبہ بندی اور کچھ اسمارٹ ٹپس کو فالو کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کمپنی پر بھروسہ کرنے کی بجائے، ہمیشہ مختلف فراہم کنندگان کی قیمتوں کا موازنہ کریں اور ان کی شرائط و ضوابط کو بھی ضرور دیکھیں۔ کچھ کمپنیاں اپنی ویب سائٹس پر خصوصی آفرز دیتی ہیں جو عام طور پر دوسری ایجنسیوں کے ذریعے دستیاب نہیں ہوتیں۔ آپ کو فعال رہنا ہوگا اور اچھی ڈیل کے لیے تھوڑا سا وقت نکالنا ہوگا۔
پہلے سے بکنگ اور موازنہ
میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ کو کب گاڑی کی ضرورت ہو گی تو ہمیشہ پہلے سے بکنگ کروائیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ آخری وقت میں بکنگ کرنے سے قیمتیں آسمان کو چھو جاتی ہیں، خاص طور پر چھٹیوں کے موسم میں یا جب کوئی بڑا ایونٹ ہو رہا ہو۔ مجھے خود اس کا تجربہ ہوا ہے جب میں نے ایک بار عین تہوار کے موقع پر گاڑی کرایہ پر لینے کی کوشش کی تھی اور جو گاڑی مجھے عام دنوں میں بہت کم قیمت پر ملتی تھی، اس کی قیمت دگنی ہو گئی تھی۔ اسی لیے، جیسے ہی آپ کے سفر کے منصوبے پختہ ہو جائیں، فوراً مختلف رینٹل کمپنیوں جیسے ہرز، ایوس، بجٹ یا مقامی فراہم کنندگان کی ویب سائٹس پر جا کر قیمتوں کا موازنہ کریں۔ کچھ ویب سائٹس ایسی بھی ہیں جو کئی کمپنیوں کی قیمتیں ایک ساتھ دکھاتی ہیں، جو کہ وقت بچانے والا طریقہ ہے۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات اگر آپ ایک ہی کمپنی سے کچھ دنوں کے لیے کرایہ پر لیتے ہیں تو وہ یومیہ کرایہ کم کر دیتے ہیں۔ اس طرح آپ نہ صرف پیسوں کی بچت کرتے ہیں بلکہ اپنی پسند کی گاڑی بھی آسانی سے حاصل کر لیتے ہیں۔
خصوصی آفرز اور پیکجز
بہت سے لوگ اس بات سے واقف نہیں ہوتے کہ رینٹل کمپنیاں اکثر ڈسکاؤنٹ کوڈز، خصوصی آفرز، اور پیکجز پیش کرتی ہیں۔ میں نے ذاتی طور پر ان آفرز سے بہت فائدہ اٹھایا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک کمپنی کے نیوز لیٹر کو سبسکرائب کیا ہوا تھا اور مجھے ان کی طرف سے ایک خصوصی پرومو کوڈ ملا تھا جس سے مجھے اپنی اگلی بکنگ پر 20 فیصد کی بچت ہوئی تھی۔ تو یہ بہت ضروری ہے کہ آپ مختلف رینٹل کمپنیوں کے نیوز لیٹرز کو سبسکرائب کریں اور ان کے سوشل میڈیا پیجز پر بھی نظر رکھیں۔ بعض اوقات کریڈٹ کارڈ کمپنیاں بھی اپنے صارفین کو کار رینٹل پر خصوصی ڈسکاؤنٹ دیتی ہیں، لہٰذا اپنے بینک سے بھی اس بارے میں معلومات حاصل کریں۔ اس کے علاوہ، اگر آپ کسی خاص موقع جیسے شادی یا کارپوریٹ ایونٹ کے لیے گاڑی کرایہ پر لے رہے ہیں تو اکثر کمپنیاں اس کے لیے خصوصی پیکجز بھی پیش کرتی ہیں جن میں اضافی فوائد شامل ہو سکتے ہیں جیسے کہ ڈرائیور کی سروس یا سجاوٹ۔ ان تمام آفرز پر نظر رکھنا آپ کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ کی کرائے پر لی گئی گاڑی کی قسم: قیمت پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے؟
یقیناً، جب ہم گاڑی کرایہ پر لینے جاتے ہیں تو سب سے پہلے ہمارے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ کون سی گاڑی لینی ہے؟ اور سچی بات تو یہ ہے کہ گاڑی کی قسم کا انتخاب براہ راست آپ کی کرائے کی قیمت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ اگر مجھے صرف شہر میں تھوڑے سے کام کے لیے گاڑی چاہیے تو ایک چھوٹی اقتصادی گاڑی بہترین رہتی ہے، جو پٹرول بھی کم کھاتی ہے اور کرایہ بھی سستا ہوتا ہے۔ لیکن اگر فیملی کے ساتھ کسی لمبے سفر پر جانا ہو تو پھر ایک بڑی سیڈان یا ایس یو وی کی ضرورت پڑتی ہے، اور ظاہر ہے اس کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے۔ میرے ایک دوست نے ایک بار صرف سستی سمجھ کر ایک بہت چھوٹی گاڑی کرایہ پر لے لی، لیکن جب انہیں اپنے خاندان کے ساتھ لمبا سفر کرنا پڑا تو انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جگہ بہت کم تھی اور سفر آرام دہ نہیں رہا۔ اس لیے، گاڑی کا انتخاب ہمیشہ اپنی ضرورت، مسافروں کی تعداد، اور سامان کی گنجائش کو مدنظر رکھ کر کرنا چاہیے۔ ایک مہنگی گاڑی صرف اس لیے کرایہ پر لینا کہ وہ خوبصورت لگتی ہے، دانشمندی نہیں، اور اسی طرح ضرورت سے زیادہ چھوٹی گاڑی لے کر خود کو تکلیف دینا بھی کوئی اچھی بات نہیں۔ بہترین حل یہی ہے کہ اپنی ضرورت کو سمجھیں اور پھر اس کے مطابق بہترین گاڑی کا انتخاب کریں۔
چھوٹی گاڑی یا لگژری کار: انتخاب کا اثر
اگر آپ اکیلے سفر کر رہے ہیں یا صرف ایک دو افراد کے ساتھ ہیں اور آپ کا زیادہ سامان نہیں ہے، تو ایک چھوٹی یا اقتصادی گاڑی آپ کے لیے بہترین انتخاب ہو سکتی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ ایسی گاڑیاں نہ صرف کرایہ میں سستی ہوتی ہیں بلکہ ان کا ایندھن کا خرچ بھی بہت کم ہوتا ہے، جو پاکستانی روپے میں بہت فرق ڈالتا ہے۔ یہ شہر کی گلیوں میں بھی آسانی سے چلائی جا سکتی ہیں اور پارکنگ کا مسئلہ بھی کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر آپ کسی خاص تقریب میں جا رہے ہیں، کسی کاروباری ملاقات کے لیے، یا صرف اپنے آپ کو اور اپنے ساتھیوں کو ایک شاہی تجربہ دینا چاہتے ہیں، تو ایک لگژری گاڑی کرایہ پر لینا ایک بہترین آپشن ہو سکتا ہے۔ یقیناً، ان کا کرایہ زیادہ ہوتا ہے، ایندھن کا خرچ بھی زیادہ ہوتا ہے، اور بعض اوقات ان کے انشورنس چارجز بھی بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم، جو سکون، سہولت، اور طرز آپ کو ایک لگژری گاڑی میں ملتا ہے وہ کسی چھوٹی گاڑی میں ممکن نہیں۔ یہ آپ کے بجٹ اور آپ کی ترجیحات پر منحصر ہے کہ آپ کس قسم کی گاڑی کا انتخاب کرتے ہیں۔
سیڈان اور ایس یو وی: فیملی ٹرپ کے لیے
فیملی کے ساتھ سفر کرتے وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ سب کو آرام دہ محسوس ہو اور سامان رکھنے کی بھی کافی جگہ ہو۔ میرا اپنا ماننا ہے کہ ایسے موقع پر ایک سیڈان یا ایس یو وی کا انتخاب بہترین ہوتا ہے۔ سیڈان گاڑیاں آرام دہ ہوتی ہیں اور کافی سامان رکھ سکتی ہیں، اور ان کا کرایہ بھی لگژری گاڑیوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ میں نے کئی بار فیملی کے ساتھ سفر کے لیے سیڈان کرایہ پر لی ہے اور اس میں ہمارا سامان بھی آرام سے آ گیا اور بچے بھی آسانی سے بیٹھ گئے۔ لیکن اگر آپ زیادہ افراد کے ساتھ سفر کر رہے ہیں، یا آپ کا سامان زیادہ ہے، یا آپ کسی ایسی جگہ جا رہے ہیں جہاں سڑکیں تھوڑی خراب ہیں، تو ایس یو وی بہترین آپشن ہے۔ ایس یو وی میں زیادہ مسافروں کی گنجائش ہوتی ہے اور یہ زیادہ سامان رکھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ان کی گراؤنڈ کلیئرنس زیادہ ہوتی ہے جس سے خراب سڑکوں پر بھی سفر آسان ہو جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایس یو وی کا کرایہ سیڈان کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہوتا ہے، لیکن آرام اور سہولت کے لحاظ سے یہ ایک اچھا سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔ فیصلہ ہمیشہ آپ کی فیملی کی ضروریات اور سفر کی نوعیت پر منحصر ہے۔
| گاڑی کی قسم | یومیہ کرایہ (تقریباً PKR) | ایندھن کی بچت | آرام دہ سفر |
|---|---|---|---|
| اقتصادی (چھوٹی ہیچ بیک) | 2,500 – 4,000 | بہت اچھی | شہر کے اندر |
| سیڈان (متوسط سائز) | 4,000 – 6,500 | اچھی | عام سفر |
| ایس یو وی (متوسط سائز) | 6,500 – 10,000 | اوسط | خاندانی اور مشکل راستے |
| لگژری (پریمیم سیڈان/ایس یو وی) | 12,000+ | کم | شاندار تجربہ |
کرائے کی مدت اور مقام: آپ کی جیب پر کیا اثر پڑتا ہے؟
یقیناً، جب ہم گاڑی کرایہ پر لینے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہمیں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ہمیں کتنے دنوں کے لیے گاڑی چاہیے اور اسے کہاں سے لینا ہے اور کہاں واپس کرنا ہے۔ یہ دونوں چیزیں آپ کی کرائے کی قیمت پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ میں نے اپنے تجربے سے یہ بات سیکھی ہے کہ اگر آپ لمبے عرصے کے لیے گاڑی کرایہ پر لیتے ہیں تو روزانہ کی قیمت کافی کم ہو جاتی ہے، اور اس طرح آپ کو مجموعی طور پر زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار مجھے ایک ہفتے کے لیے گاڑی کی ضرورت تھی اور میں نے پہلے تین دن کے لیے بکنگ کروائی، لیکن بعد میں مجھے اسے مزید چار دن کے لیے بڑھانا پڑا۔ جب میں نے کل بل دیکھا تو پتا چلا کہ اگر میں نے پہلے ہی پورے سات دنوں کے لیے بکنگ کروائی ہوتی تو مجھے کافی پیسے بچ جاتے کیونکہ یومیہ کرایہ کم ہوتا ہے۔ اسی طرح، گاڑی کہاں سے لیتے ہیں اور کہاں واپس کرتے ہیں، یہ بھی ایک اہم فیکٹر ہے۔ ہوائی اڈے سے گاڑی لینا اکثر مہنگا پڑتا ہے کیونکہ وہاں اضافی ٹیکس اور فیس شامل ہوتی ہیں، جبکہ شہر کے اندر سے گاڑی لینا زیادہ سستا ہوتا ہے۔
لمبے عرصے کی کرایہ داری: زیادہ بچت
یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ رینٹل کمپنیاں لمبے عرصے کے لیے گاڑی کرایہ پر لینے پر زیادہ رعایت دیتی ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ایک ہفتے کے لیے گاڑی کرایہ پر لی تھی اور مجھے روزانہ کی بنیاد پر کافی اچھی ڈسکاؤنٹ ملا تھا، جو کہ اگر میں اسے صرف ایک یا دو دن کے لیے لیتا تو ممکن نہیں تھا۔ کمپنیاں ایسا اس لیے کرتی ہیں تاکہ ان کی گاڑی زیادہ وقت تک سڑک پر رہے اور انہیں مسلسل نئی بکنگز کی تلاش میں نہ رہنا پڑے۔ اگر آپ کو کئی دنوں یا ہفتوں کے لیے گاڑی کی ضرورت ہے تو ہمیشہ مہینے کے حساب سے یا ہفتے کے حساب سے کرائے کی قیمت چیک کریں۔ آپ حیران رہ جائیں گے کہ روزانہ کی بنیاد پر کی جانے والی بکنگ کے مقابلے میں آپ کتنی بچت کر سکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو چھٹیوں پر جا رہے ہیں یا کسی کاروباری دورے پر ہیں اور انہیں گاڑی کی مستقل ضرورت ہے۔ اس طرح آپ نہ صرف پیسوں کی بچت کرتے ہیں بلکہ بکنگ کی جھنجھٹ سے بھی بچ جاتے ہیں اور اپنے سفر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ہوائی اڈے پر کرایہ: اضافی خرچ کی وجہ
جب ہم کسی نئی جگہ پہنچتے ہیں تو سب سے پہلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ فوراً گاڑی مل جائے اور ہم اپنے منزل مقصود کی طرف روانہ ہو جائیں۔ اور اس کے لیے ہوائی اڈے پر رینٹل ڈیسک سب سے آسان لگتے ہیں۔ لیکن میرے بھائیو اور بہنو، میرا تجربہ ہے کہ ہوائی اڈے پر گاڑی کرایہ پر لینا اکثر مہنگا پڑتا ہے۔ وہاں “ایئرپورٹ سرچارج” اور “کنوینینس فیس” جیسے اضافی چارجز شامل کیے جاتے ہیں جو آپ کے بل کو بڑھا دیتے ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے ہوائی اڈے سے گاڑی لی تھی اور جب بل دیکھا تو حیران رہ گیا کہ اتنے زیادہ پیسے کیوں لگ گئے؟ بعد میں پتا چلا کہ یہ سب اضافی فیسز کی وجہ سے تھا۔ اس لیے اگر آپ پیسوں کی بچت کرنا چاہتے ہیں تو ہوائی اڈے سے تھوڑا باہر شہر میں کسی رینٹل کمپنی سے گاڑی کرایہ پر لینے کی کوشش کریں۔ آپ ٹیکسی یا رائڈ شیئرنگ سروس کے ذریعے شہر میں پہنچ سکتے ہیں اور وہاں سے نسبتاً سستی گاڑی کرایہ پر لے سکتے ہیں۔ یہ تھوڑی سی کوشش آپ کے بجٹ کو کافی حد تک کنٹرول کر سکتی ہے اور آپ کو غیر ضروری اخراجات سے بچا سکتی ہے۔
انشورنس اور اضافی سروسز: کیا یہ واقعی ضروری ہیں؟

جب ہم گاڑی کرایہ پر لیتے ہیں تو رینٹل کمپنی والے ہمیں مختلف قسم کے انشورنس اور اضافی سروسز کی پیشکش کرتے ہیں، اور یہ اکثر ہمیں الجھن میں ڈال دیتے ہیں۔ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ کیا یہ سب ضروری ہیں یا صرف اضافی خرچ ہیں؟ میں نے خود کئی بار اس صورتحال کا سامنا کیا ہے اور ایک بار تو صرف اس خوف سے اضافی انشورنس خرید لیا تھا کہ کہیں کچھ ہو نہ جائے، حالانکہ مجھے بعد میں پتا چلا کہ میرے اپنے کریڈٹ کارڈ میں گاڑی کرایہ پر لینے کا انشورنس پہلے سے شامل تھا۔ تو یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کو کس قسم کے انشورنس کی ضرورت ہے اور کیا اضافی سروسز آپ کے کام کی ہیں یا نہیں۔ ہمیشہ اپنی ذاتی صورتحال اور خطرے کی حد کو مدنظر رکھیں، اور سب سے اہم بات یہ کہ پہلے سے تحقیق کریں کہ آپ کے پاس پہلے سے کون سا کور ہے۔ کبھی بھی دباؤ میں آ کر کوئی اضافی سروس نہ خریدیں جس کی آپ کو ضرورت نہ ہو۔ ایک ذمہ دار فیصلہ آپ کو ہزاروں روپے کی بچت کروا سکتا ہے اور غیر ضروری پریشانی سے بھی بچا سکتا ہے۔
گاڑی کا بیمہ: حفاظت یا اضافی بوجھ؟
گاڑی کا بیمہ کرایہ پر لینے والی گاڑیوں کے لیے ایک بہت اہم لیکن الجھا دینے والا پہلو ہے۔ عام طور پر، رینٹل کمپنیاں کئی قسم کے بیمے پیش کرتی ہیں جیسے “لوس ڈیمیج ویور” (LDW) یا “کولیشن ڈیمیج ویور” (CDW)، جو گاڑی کو ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ “تھرڈ پارٹی لائیبلٹی” (TPL) بھی ہوتا ہے جو آپ کی وجہ سے کسی دوسرے کو ہونے والے نقصان کو کور کرتا ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ آپ کو ہمیشہ یہ چیک کرنا چاہیے کہ آیا آپ کی اپنی ذاتی گاڑی کا بیمہ یا آپ کا کریڈٹ کارڈ کرایہ پر لی گئی گاڑی کو بھی کور کرتا ہے یا نہیں۔ میں نے کئی بار یہ دیکھا ہے کہ بہت سے کریڈٹ کارڈ کمپنیاں گاڑی کرایہ پر لینے پر مفت انشورنس کور فراہم کرتی ہیں، اور اگر آپ کو یہ سہولت میسر ہے تو آپ کو اضافی بیمہ خریدنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور اس طرح آپ اچھی خاصی رقم بچا سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے پاس کوئی کور نہیں ہے تو پھر اپنی حفاظت کے لیے بنیادی بیمہ خریدنا بہت ضروری ہے، کیونکہ خدا نہ کرے کوئی حادثہ ہو جائے تو مالی بوجھ بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔
GPS اور بچوں کی نشستیں: ضرورت یا عیش؟
اضافی سروسز جیسے GPS، بچوں کی نشستیں، یا روڈ سائیڈ اسسٹنس بھی آپ کے کرائے کے بل میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعی ضروری ہیں؟ میرے خیال میں یہ آپ کی ضروریات پر منحصر ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کسی ایسے شہر میں سفر کر رہے ہیں جہاں آپ کو راستہ معلوم نہیں ہے، تو GPS یقیناً کارآمد ہو سکتا ہے، لیکن آج کل تو ہر سمارٹ فون میں مفت GPS اور نیویگیشن کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ میں خود ہمیشہ اپنے فون پر گوگل میپس استعمال کرتا ہوں اور مجھے کبھی بھی الگ سے GPS لینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ اسی طرح، اگر آپ چھوٹے بچوں کے ساتھ سفر کر رہے ہیں تو بچوں کی نشستیں ایک ضرورت ہیں، ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ لیکن اگر آپ کے اپنے بچے بڑے ہیں یا آپ کے ساتھ نہیں ہیں تو ان کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح، اگر آپ کو اپنی گاڑی خراب ہونے کا خدشہ ہے تو روڈ سائیڈ اسسٹنس مفید ہو سکتی ہے، لیکن اکثر آپ کی اپنی کار انشورنس میں یہ سہولت شامل ہوتی ہے۔ ہمیشہ اپنی ضروریات کا جائزہ لیں اور صرف وہی اضافی سروسز حاصل کریں جن کی آپ کو واقعی ضرورت ہو، تاکہ غیر ضروری خرچ سے بچ سکیں۔
تیزی سے بدلتی قیمتیں: انہیں کیسے ٹریک کریں؟
گاڑی کرایہ پر لینے کی قیمتیں کوئی مستقل چیز نہیں ہیں، بلکہ یہ موسم، طلب، اور مختلف ایونٹس کے حساب سے تیزی سے بدلتی رہتی ہیں۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں نے موسم گرما کی چھٹیوں میں گاڑی کرایہ پر لینے کی کوشش کی تھی، اور مجھے حیرت ہوئی کہ قیمتیں اتنی زیادہ کیوں ہیں!
بعد میں پتا چلا کہ وہ پیک سیزن تھا اور طلب بڑھنے کی وجہ سے قیمتیں بھی بڑھ گئی تھیں۔ اس لیے، اگر آپ سستی ڈیل حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ان قیمتوں کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھنی ہوگی اور اسمارٹ طریقے سے بکنگ کرنی ہوگی۔ یہ ایک ایسا ہنر ہے جو وقت کے ساتھ نکھرتا ہے، لیکن کچھ بنیادی اصول ایسے ہیں جن پر عمل کر کے آپ بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہمیشہ یہ دیکھیں کہ آپ کس دن اور کس وقت گاڑی بک کر رہے ہیں، اور اگر ممکن ہو تو اپنے سفر کی تاریخوں میں تھوڑی لچک رکھیں۔ میرا تجربہ ہے کہ اگر آپ ایک یا دو دن آگے پیچھے کر کے بکنگ کرتے ہیں تو آپ کو نمایاں فرق نظر آ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، قیمتوں کی نگرانی کے لیے کچھ آن لائن ٹولز بھی دستیاب ہیں جو آپ کو قیمت گرنے پر الرٹ کر دیتے ہیں۔
موسم اور تہواروں کا اثر
قیمتوں پر سب سے بڑا اثر موسموں اور تہواروں کا ہوتا ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی بتایا، چھٹیوں کے موسم میں، چاہے وہ گرمیوں کی چھٹیاں ہوں یا عید اور دیگر تہوار، گاڑیوں کی طلب بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب عید کا موقع آیا تو گاڑیوں کی دستیابی بھی کم ہو گئی تھی اور جو دستیاب تھیں ان کی قیمتیں بھی عام دنوں کے مقابلے میں کافی زیادہ تھیں۔ اسی لیے، اگر آپ تہواروں کے دنوں میں یا پیک سیزن میں سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو میرا مشورہ ہے کہ اپنی گاڑی کی بکنگ جتنا جلدی ہو سکے کروا لیں۔ اس سے نہ صرف آپ کو بہتر قیمت ملے گی بلکہ آپ کی پسند کی گاڑی بھی آسانی سے مل جائے گی۔ اگر ممکن ہو تو پیک سیزن سے پہلے یا بعد میں سفر کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ اس طرح آپ کو کم بھیڑ کا سامنا کرنا پڑے گا اور گاڑی کرایہ پر لینے میں بھی آسانی ہو گی اور قیمتیں بھی مناسب ہوں گی۔
قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کو کیسے مانیٹر کریں؟
قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کو مانیٹر کرنا اب کوئی مشکل کام نہیں رہا۔ بہت سی آن لائن رینٹل کمپنیاں اور ٹریول ویب سائٹس ایسی سہولیات فراہم کرتی ہیں جہاں آپ قیمتوں کے الرٹس سیٹ کر سکتے ہیں۔ میں نے خود کئی بار ان الرٹس کا فائدہ اٹھایا ہے، جب مجھے کسی مخصوص تاریخ پر گاڑی کی ضرورت ہوتی ہے تو میں الرٹ لگا دیتا ہوں اور جیسے ہی قیمت کم ہوتی ہے تو مجھے ای میل یا نوٹیفکیشن مل جاتا ہے۔ اس کے بعد میں فوری طور پر بکنگ کروا لیتا ہوں۔ یہ ایک بہت ہی مؤثر طریقہ ہے سستی ڈیل حاصل کرنے کا۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات ہفتے کے دنوں میں (پیر سے جمعرات) کرایہ ہفتے کے اختتام (جمعہ سے اتوار) کے مقابلے میں سستا ہوتا ہے۔ اگر آپ اپنے سفر کی تاریخوں میں لچک رکھ سکتے ہیں تو ہفتے کے دنوں میں سفر کرنا آپ کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ قیمتوں کی نگرانی کے لیے مختلف رینٹل ایپس اور ویب سائٹس کو باقاعدگی سے چیک کرتے رہیں اور ہمیشہ مختلف آپشنز کا موازنہ کرتے رہیں، اس طرح آپ کو یقیناً کوئی نہ کوئی بہترین ڈیل مل جائے گی۔
کسٹمر ریویوز اور تجربات: بہترین انتخاب کا راستہ
آخر میں، لیکن سب سے اہم بات، وہ ہے دوسروں کے تجربات سے سیکھنا۔ جب بھی ہم کوئی نئی چیز خریدتے ہیں یا کوئی سروس حاصل کرتے ہیں، تو ہم ہمیشہ دوسروں کی رائے پوچھتے ہیں، اور گاڑی کرایہ پر لینے کے معاملے میں تو یہ اور بھی ضروری ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کچھ کمپنیاں تو اپنی تشہیر میں بہت اچھی لگتی ہیں، لیکن جب ان کی سروس کا تجربہ ہوتا ہے تو بالکل مختلف ہوتا ہے۔ ایک بار میں نے ایک ایسی کمپنی سے گاڑی کرایہ پر لی تھی جس کے بارے میں مجھے کسی نے مشورہ نہیں دیا تھا، اور بعد میں مجھے گاڑی کی حالت اور ان کی کسٹمر سروس سے بہت مایوسی ہوئی۔ اس دن کے بعد سے میں نے یہ ٹھان لیا کہ ہمیشہ کسی بھی کمپنی سے ڈیل کرنے سے پہلے اس کے ریویوز اور کسٹمر کے تجربات کو ضرور پڑھوں گا۔ یہ ریویوز آپ کو اس کمپنی کی سروس، گاڑیوں کی حالت، چھپے ہوئے چارجز، اور کسٹمر سپورٹ کے بارے میں ایک صاف تصویر فراہم کرتے ہیں، اور آپ کو ایک بہتر فیصلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان ریویوز کو پڑھنا آپ کو بہت سی مشکلات اور پریشانیوں سے بچا سکتا ہے۔
دوسرے مسافروں کے تجربات سے سیکھیں
انٹرنیٹ پر ایسی بے شمار ویب سائٹس اور فورمز موجود ہیں جہاں لوگ اپنے کار رینٹل کے تجربات شیئر کرتے ہیں۔ میرا آپ کو مشورہ ہے کہ ان پر نظر ڈالیں۔ میں نے خود کئی بار سفر کی منصوبہ بندی کرتے وقت ان ریویوز سے فائدہ اٹھایا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار میں ایک نئے شہر میں گاڑی کرایہ پر لینے والا تھا اور میں نے کچھ کمپنیوں کے بارے میں آن لائن ریویوز پڑھے۔ ان میں سے ایک کمپنی کے بارے میں بہت سے لوگوں نے لکھا تھا کہ ان کے چھپے ہوئے چارجز بہت زیادہ ہوتے ہیں اور گاڑیوں کی حالت بھی اچھی نہیں ہوتی۔ میں نے فوری طور پر اس کمپنی سے کنارہ کشی کر لی اور ایک دوسری کمپنی کا انتخاب کیا جس کے بارے میں مثبت ریویوز تھے۔ یہ دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کا بہترین طریقہ ہے اور اس طرح آپ ان غلطیوں سے بچ سکتے ہیں جو دوسرے کر چکے ہیں۔ آپ مختلف ٹریول بلاگز، فیس بک گروپس اور رینٹل کمپنیوں کی ویب سائٹس پر کسٹمر ریویوز سیکشن میں جا کر یہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
قابل بھروسہ رینٹل کمپنیوں کا انتخاب
مارکیٹ میں بہت سی رینٹل کمپنیاں موجود ہیں، لیکن ان میں سے سب قابل بھروسہ نہیں ہوتیں۔ میرا مشورہ ہے کہ ہمیشہ ان کمپنیوں کا انتخاب کریں جن کا اچھا نام ہو اور جن کے ریویوز مثبت ہوں۔ بڑی اور مشہور کمپنیاں جیسے ہرز، ایوس، بجٹ، یا انٹرپرائز عام طور پر ایک معیاری سروس فراہم کرتی ہیں، اگرچہ ان کی قیمتیں شاید مقامی کمپنیوں سے تھوڑی زیادہ ہوں۔ لیکن ان کے ساتھ آپ کو ذہنی سکون ہوتا ہے کہ گاڑی اچھی حالت میں ہو گی اور کسٹمر سروس بھی بہتر ہو گی۔ میں نے ذاتی طور پر کچھ مقامی کمپنیوں سے بھی گاڑی لی ہے اور بعض اوقات ان کی سروس بھی بہت اچھی ہوتی ہے اور قیمتیں بھی مناسب، لیکن اس کے لیے پہلے سے تحقیق کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمیشہ ایسی کمپنی کا انتخاب کریں جو شفافیت سے کام کرتی ہو، جس کی شرائط و ضوابط واضح ہوں، اور جس کی کسٹمر سروس مشکل وقت میں آپ کی مدد کر سکے۔ اس طرح آپ کا سفر خوشگوار اور پریشانی سے پاک گزرے گا۔
글을 마치며
دوستو، گاڑی کرایہ پر لینا ایک آسان کام لگ سکتا ہے، لیکن اگر ہم چھپے ہوئے چارجز اور شرائط پر دھیان نہ دیں تو یہ ہمارے لیے ایک مہنگا سودا ثابت ہو سکتا ہے۔ مجھے اپنے ذاتی تجربات سے یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ تھوڑی سی تحقیق اور ہوشیاری آپ کو بہت سی مشکلات اور مالی بوجھ سے بچا سکتی ہے۔ جب میں نے پہلی بار بغیر کسی منصوبہ بندی کے گاڑی کرایہ پر لی تھی، تو غیر متوقع اخراجات نے مجھے بہت پریشان کیا تھا، اور اس تجربے نے مجھے یہ سکھایا کہ ہمیشہ باریک بینی سے جائزہ لینا کتنا ضروری ہے۔ اسی لیے، اگلی بار جب آپ کسی گاڑی کو کرایہ پر لیں تو ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھیں جو ہم نے آج کی پوسٹ میں تفصیل سے ڈسکس کی ہیں۔ مجھے پوری امید ہے کہ یہ تمام معلومات آپ کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوں گی اور آپ ہمیشہ ایک بہترین اور سستی ڈیل حاصل کر پائیں گے۔ یاد رکھیں، سمارٹ بنیں، تحقیق کریں، اور پھر اعتماد سے اپنا فیصلہ کریں۔ آپ کے سفر ہمیشہ خوشگوار رہیں۔
알아두면 쓸모 있는 정보
1. کرایہ پر گاڑی لیتے وقت کبھی بھی چھوٹے حروف میں لکھی شرائط کو نظر انداز نہ کریں۔ یہ اکثر چھپے ہوئے چارجز کا راستہ ہوتی ہیں جو بعد میں آپ کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔ تفصیلات کو باریک بینی سے پڑھنے میں وقت صرف کریں تاکہ کوئی بھی غیر متوقع فیس آپ کو حیران نہ کر دے اور آپ ذہنی سکون کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کر سکیں۔
2. ہمیشہ مختلف رینٹل کمپنیوں کی قیمتوں کا موازنہ کریں۔ صرف ایک کمپنی کی پیشکش پر بھروسہ نہ کریں، بلکہ کئی فراہم کنندگان کی ویب سائٹس اور موازنہ کرنے والی ایپس پر جا کر بہترین ڈیل تلاش کریں۔ یاد رکھیں، ہر کمپنی کی قیمتیں اور شرائط مختلف ہوتی ہیں، اور آپ کی تھوڑی سی تحقیق آپ کو ہزاروں پاکستانی روپے بچا سکتی ہے، خاص طور پر پیک سیزن میں۔
3. ایندھن کی پالیسی کو پوری طرح سمجھیں۔ کیا آپ کو گاڑی فُل ٹینک کے ساتھ واپس کرنی ہے یا خالی؟ اگر آپ پالیسی کو نہیں سمجھتے تو آپ کو ایندھن کے لیے بہت زیادہ اضافی رقم ادا کرنی پڑ سکتی ہے جو کہ عام پٹرول پمپ کی قیمتوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ ہمیشہ اپنی ضروریات اور سفر کے روٹ کے مطابق بہترین پالیسی کا انتخاب کریں تاکہ غیر ضروری اخراجات سے بچا جا سکے۔
4. اضافی ڈرائیور، بچوں کی نشستوں، GPS، اور دیر سے واپسی کے چارجز جیسے چھپے ہوئے چارجز سے باخبر رہیں۔ یہ تمام چیزیں آپ کے کرائے کے بل میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کو ان میں سے کسی کی ضرورت نہیں ہے تو انہیں لینے سے گریز کریں، اور اگر ضرورت ہے تو ان کی قیمت پہلے سے واضح کر لیں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو۔
5. اپنی ذاتی گاڑی کا بیمہ یا کریڈٹ کارڈ کی سہولیات چیک کریں۔ بہت سے کریڈٹ کارڈز گاڑی کرایہ پر لینے پر مفت انشورنس کور فراہم کرتے ہیں، جس سے آپ کو اضافی انشورنس خریدنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ ایک آسان اور مؤثر طریقہ ہے پیسے بچانے کا، لیکن پہلے یہ یقین کر لیں کہ یہ کور آپ کی ضرورت کے مطابق ہے اور تمام شرائط کو پورا کرتا ہے۔
اہم نکات کا خلاصہ
اپنی گاڑی کرایہ پر لینے کے تجربے کو خوشگوار اور بجٹ کے مطابق بنانے کے لیے چند اہم نکات ہمیشہ یاد رکھیں۔ سب سے پہلے، چھپی ہوئی لاگتوں اور شرائط و ضوابط پر گہری نظر رکھیں، انہیں کبھی بھی نظر انداز نہ کریں۔ دوسرا، کرایہ پر دینے والی مختلف کمپنیوں کی پیشکشوں کا ہمیشہ موازنہ کریں تاکہ آپ کو بہترین قیمت مل سکے۔ تیسرا، ایندھن کی پالیسی اور انشورنس کے آپشنز کو اچھی طرح سمجھیں اور اپنی ضروریات کے مطابق انتخاب کریں۔ چوتھا، اپنی کرائے کی مدت اور پِک اَپ/ڈراپ آف مقام کے انتخاب میں ہوشیاری برتیں۔ آخر میں، دوسرے صارفین کے تجربات اور ریویوز سے فائدہ اٹھائیں تاکہ آپ ایک قابل بھروسہ کمپنی کا انتخاب کر سکیں۔ ان تمام باتوں پر عمل کر کے آپ نہ صرف پیسے بچا سکتے ہیں بلکہ غیر ضروری پریشانیوں سے بھی بچ سکتے ہیں اور ایک پرسکون سفر کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: گاڑی کرایہ پر لیتے وقت بنیادی اخراجات کیا ہوتے ہیں اور ان کا حساب کیسے لگایا جاتا ہے؟
ج: دوستو، یہ سب سے پہلا سوال ہے جو ہم سب کے ذہن میں آتا ہے! گاڑی کے کرائے کا حساب کتاب سن کر اکثر لوگ گھبرا جاتے ہیں، لیکن یہ اتنا مشکل نہیں جتنا لگتا ہے۔ میں آپ کو اپنے تجربے کی روشنی میں بتاتا ہوں کہ کرایہ کئی چیزوں پر منحصر ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو روزانہ کا کرایہ ہوتا ہے، جو کہ گاڑی کے ماڈل، اس کی حالت، اور آپ کتنے دنوں کے لیے گاڑی لے رہے ہیں، اس پر انحصار کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ ایک چھوٹی سی سیڈان لیتے ہیں تو وہ یقیناً ایک لگژری SUV سے سستی ہوگی۔ دوسرا اہم عنصر ہوتا ہے فی کلومیٹر کی حد (mileage limit)۔ اکثر کمپنیاں ایک دن کے لیے مخصوص کلومیٹر کی حد مقرر کرتی ہیں، مثلاً 100 یا 150 کلومیٹر۔ اگر آپ اس حد سے زیادہ چلاتے ہیں تو پھر آپ کو فی کلومیٹر کے حساب سے اضافی پیسے دینے پڑتے ہیں، اور یقین مانو، یہ کافی مہنگا پڑ سکتا ہے!
تیسرا، اگر آپ ڈرائیور کے ساتھ گاڑی لیتے ہیں تو اس کی تنخواہ الگ سے شامل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، ایندھن (فیول) کے اخراجات ہمیشہ آپ کے اپنے ہوتے ہیں۔ جب میں نے پہلی بار لاہور میں ایک فیملی ٹرپ کے لیے گاڑی کرائے پر لی تھی، تو میں نے صرف روزانہ کا کرایہ دیکھا، لیکن بعد میں اضافی کلومیٹر کے چارجز اور فیول کا حساب لگایا تو سمجھ آیا کہ اوہ ہو، مجھے یہ سب پہلے سے پوچھ لینا چاہیے۔ میری صلاح ہے کہ ہمیشہ ہر چیز کو پہلے سے واضح کر لیں۔
س: کیا گاڑی کرایہ پر لیتے وقت کوئی چھپے ہوئے چارجز بھی ہوتے ہیں جن کا ہمیں بعد میں پتا چلتا ہے؟
ج: ہائے ری میری پریشانی کا عالم نہ پوچھو! چھپے ہوئے چارجز کا نام سن کر ہی مجھے گھبراہٹ ہوتی ہے۔ اور ہاں، بدقسمتی سے یہ حقیقت ہے کہ کبھی کبھار کچھ ایسے چارجز ہوتے ہیں جن کا ہمیں پتا نہیں ہوتا اور بعد میں بل دیکھ کر دل کو جھٹکا لگتا ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ایک بار ہوا تھا۔ میں نے ایک گاڑی بک کروائی اور مجھے لگا کہ تمام اخراجات شامل ہیں۔ لیکن جب گاڑی واپس کی تو انشورنس کے لیے ایک اضافی رقم کا مطالبہ کیا گیا جو پہلے کبھی بتایا ہی نہیں گیا تھا۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات پارکنگ فیس، ٹول ٹیکس، یا گاڑی کو صاف کرنے کے چارجز بھی شامل کر دیے جاتے ہیں، خصوصاً اگر آپ گاڑی کو گندی حالت میں واپس کرتے ہیں۔ بعض کمپنیاں دیر سے گاڑی واپس کرنے پر بھی بہت زیادہ فائن لگاتی ہیں، لہٰذا وقت کی پابندی بہت ضروری ہے۔ اس لیے میرا مشورہ ہے کہ گاڑی لینے سے پہلے معاہدے کو بہت غور سے پڑھیں، یا کرائے والی کمپنی سے تمام ممکنہ اضافی چارجز کے بارے میں تفصیل سے پوچھ لیں۔ ایک ایک چیز واضح کر لیں، چاہے وہ انشورنس ہو، دیر سے واپسی کا فائن ہو، یا گاڑی کی صفائی کے چارجز ہوں۔ میری اس ایک غلطی نے مجھے کافی پیسے کا نقصان کرایا تھا۔
س: گاڑی کرائے پر لیتے وقت سب سے اچھی ڈیل کیسے حاصل کی جا سکتی ہے اور پیسے کیسے بچائے جا سکتے ہیں؟
ج: یہ سوال تو سونے پہ سہاگہ ہے! کون نہیں چاہتا کہ اچھے سے اچھا ڈسکاؤنٹ ملے؟ میں آپ کو وہ ٹپس بتاتا ہوں جو میں خود استعمال کرتا ہوں اور مجھے واقعی فائدہ ہوتا ہے۔ سب سے پہلے اور سب سے اہم، ہمیشہ مختلف کمپنیوں کی پیشکشوں کا موازنہ کریں۔ آج کل تو آن لائن بہت سی ویب سائٹس ہیں جہاں آپ مختلف گاڑیوں کے کرائے اور ڈیلز دیکھ سکتے ہیں۔ جب میں پہلی بار آن لائن کرایہ پر گاڑی لینے لگا، تو مجھے حیرت ہوئی کہ ایک ہی گاڑی کے کرائے میں کتنا فرق ہو سکتا ہے!
دوسری بات، پہلے سے بکنگ کرنے کی کوشش کریں۔ خصوصاً چھٹیوں یا تہواروں کے سیزن میں، اگر آپ پہلے سے بکنگ کرواتے ہیں تو آپ کو سستی ڈیل ملنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اور آخری لمحے کی پریشانی سے بھی بچ جاتے ہیں۔ تیسرا، اگر ممکن ہو تو لمبی مدت کے لیے گاڑی کرائے پر لیں۔ اکثر کمپنیاں روزانہ کے بجائے ہفتہ وار یا ماہانہ کرائے پر بہتر ڈسکاؤنٹ دیتی ہیں۔ چوتھا، گاڑی کی قسم کا انتخاب اپنی ضرورت کے مطابق کریں۔ اگر آپ کو صرف شہر میں گھومنا ہے اور کم لوگ ہیں تو ایک چھوٹی گاڑی آپ کے پیسے بچا سکتی ہے۔ ایک بار میں نے بغیر سوچے سمجھے بڑی SUV لے لی تھی، حالانکہ ہماری ضرورت چھوٹی گاڑی کی تھی، اور آخر میں مجھے لگا کہ بلاوجہ زیادہ پیسے خرچ ہو گئے!
آخر میں، ہمیشہ کرائے پر گاڑی لینے سے پہلے گاڑی کی حالت اور اس میں موجود فیول کی مقدار کو چیک کر لیں تاکہ واپسی پر کوئی تنازعہ نہ ہو۔ ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے آپ یقین مانو، کافی پیسے بچا سکتے ہو اور آپ کا سفر بھی مزیدار ہو جائے گا!






